(کیا جمعہ کے دن تنکا ہٹانے سے سارہ عمل برباد ہو جاتاہے؟)
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیانِ ذوی الاحترام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے جمعہ میں یہ حدیث پاک بیان کیاحضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے اچھی طرح وضو کیا پھر جمعہ کو آیا اور (خطبہ) سنا اور چپ رہا ،اس کے لیے ان گناہوں کی مغفرت ہو جائے گی جو اس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان ہوئے ہیں اور(ان کے علاوہ)مزید تین دن(کے گناہ بخش دئیے جائیں گے ) اور جس نے کنکری چھوئی اس نے لَغْوْ کیا۔( مسلم، کتاب الجمعۃ، باب فضل من استمع وانصت فی الخطبۃ، ص۴۲۷، الحدیث: ۲۷(۸۵۷) یعنی خطبہ سننے کی حالت میں اتنا کام بھی لَغْوْ میں داخل ہے کہ کنکری پڑی ہو اُسے ہٹا دے۔پھر بولا کہ جس نے تنکا بھی ہٹایا تو گویا کہ اس نے جمعہ سے قبل کیۓ ہوئے اعمال تباہ وبرباد کر لیا دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا زید کے اس قول پر کوئی حکم شرع عائد ہوگا یا نہیں براۓ مہربانی مدلل ومفصل جواب عنایت فرمادیں عین نوازش ہوگی
المستفتی محمد ارمان رضا رضوی ضلع مدھوبنی بہار
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیانِ ذوی الاحترام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے جمعہ میں یہ حدیث پاک بیان کیاحضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے اچھی طرح وضو کیا پھر جمعہ کو آیا اور (خطبہ) سنا اور چپ رہا ،اس کے لیے ان گناہوں کی مغفرت ہو جائے گی جو اس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان ہوئے ہیں اور(ان کے علاوہ)مزید تین دن(کے گناہ بخش دئیے جائیں گے ) اور جس نے کنکری چھوئی اس نے لَغْوْ کیا۔( مسلم، کتاب الجمعۃ، باب فضل من استمع وانصت فی الخطبۃ، ص۴۲۷، الحدیث: ۲۷(۸۵۷) یعنی خطبہ سننے کی حالت میں اتنا کام بھی لَغْوْ میں داخل ہے کہ کنکری پڑی ہو اُسے ہٹا دے۔پھر بولا کہ جس نے تنکا بھی ہٹایا تو گویا کہ اس نے جمعہ سے قبل کیۓ ہوئے اعمال تباہ وبرباد کر لیا دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا زید کے اس قول پر کوئی حکم شرع عائد ہوگا یا نہیں براۓ مہربانی مدلل ومفصل جواب عنایت فرمادیں عین نوازش ہوگی
المستفتی محمد ارمان رضا رضوی ضلع مدھوبنی بہار
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
زید نے مسلم شریف کی حدیث صحیح سنائی،اور یہ بتانے کی کوشش کی جمعہ کے خطبہ کو خاموشی سے سننا لازم و ضروری ہے۔ فتاویٰ شامی جلد سوم کتاب الصلاۃ باب الجمعہ صفحہ 265 میں ہے کہ جب خطیب دعا میں ہو تو قوم کا خطبہ میں ہاتھ اٹھانا اور زیادتی کے ساتھ بلند آواز سے آمین کہنا ناجائز ہے اور اسی پر رہا تو گناہگار ہوں گے ۔
البتہ زید نے جو اگلا والا جملہ کہ جمعہ کے دن مسجد میں تنکا ہٹانا جمعہ سے قبل کئے گئے اعمال کی تباہی اور بربادی کا موجب ہے یہ سراسر گلط ہے زید کو چاہیے کہ اپنے اس قول کو کتاب و سنت فقہ و فتاوی کی روشنی میں ثابت کرے ،ورنہ اپنے قول سے رجوع کرےاور حکم شرعی یا احادیث وغیرہ بڑھا چڑھا کر نہ بتائے،اور آئندہ بغیر علم کے مسائل و احکام بتانے سے اجتناب کرے،اور مسجد میں سب کے سامنے علی الاعلان اپنے قول سے رجوع کرے اور توبہ کرے۔واللہ اعلم باالصواب
کتبہ
کتبہ
محمد عمران قادری تنویری غفرلہ گونڈہ
ایک تبصرہ شائع کریں