(والدین کے بلانے پر نماز توڑ سکتے ہیں؟)
السلام علیکم ور حمۃ اللہ وبرکاتہ
کیافر ماتےہیں علماءکرام اس مسئلےمیں کی بیٹا فرض نماز پڑھ رہا تھا ماں نےآواز دی تو نماز توڑ سکتاہے؟جواب عنایت فرمائیں
کیافر ماتےہیں علماءکرام اس مسئلےمیں کی بیٹا فرض نماز پڑھ رہا تھا ماں نےآواز دی تو نماز توڑ سکتاہے؟جواب عنایت فرمائیں
المستفتی:۔ عبد اللہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
نماز فرض ہو تو والدین کے بلانے پ توڑنا جائز نہیں کیونکہ والدین کی اطاعت واجب ہےاور واجب کے لئے فرض کو نہیں چھوڑ سکتے ہیں ہاں اگر ان کا بلانا مصیبت و ضرورت پر دال ہے تو نماز کو توڑسکتے ہیں جیسا کہ علامہ سید امين ابن عابدين حنفی متوفی ١٢٥٢ھ تحریر فرماتے ہیں:قلت لکن ظاهر الفتح أنه نفي للجواز وبه صرح في الإمداد بقوله: أي: لایجوز قطعها بنداء أحد أبویه من غیر استغاثة وطلب إعانة لأن قطعها لایجوز إلا لضرورة، وقال الطحطاوي: هذا في الفرض"باپ دادا میں سے کوئی ایک مددطلب کرنےکے بغیر آواز دیں تو نماز کا توڑنا جائز نہیں کیوں کے نماز کواس وقت توڑنا جائز ہوگا جب کوئی ضرورت ہو۔(ردالمحتار علی الدرالمختار ، المجلد الثانی ، کتاب الصلاۃ ، ص٦٢٦بیروت لبنان)
صدر الشریعہ علامہ امجد علی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:ماں باپ، دادا دادی وغیرہ اصول کے محض بلانے سے نماز قطع کرنا، جائز نہیں، البتہ اگر ان کا پُکارنا بھی کسی بڑی مصیبت کے ليے ہو، جیسے اوپر مذکور ہوا تو توڑ دے، یہ حکم فرض کا ہے۔(بہارشریعت ، حصہ ٣ ، ص٦٣٨ مکتبۃ مدینہ دھلی)
ہاں اگر نفل پڑھ رہا ہے اور ماں باپ جانتے ہیں کہ پڑھ رہا ہے تو انکی معمولی پکار پر نماز نہ توڑے اور اگر نہیں جانتے تو توڑدے اور انکے کام کی طرف مائل ہو۔(المرجع السابق)واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
عبیداللہ حنفی بریلوی مقام دھونرہ ضلع بریلی شریف
١١/جمادی الثانی ١٤٤٦ھ
ایک تبصرہ شائع کریں