(کسی عالم دین کامذاق اڑانا کیساہے؟)
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسٔلے کے بارے میں کہ زید کا بطور طنز کسی عالم دین ومفتی شرع وحافظ قرآن کے بارے میں یہ کہنا کہ ابھی نیا نیا فارغ ہوکر کے آیا ھے یہ ہمیں مسئلہ بتاۓ گا یہ ہمیں راہ دکھا ۓگا
یہ کہنا کیسا ہے ؟بحوالہ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی.
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسٔلے کے بارے میں کہ زید کا بطور طنز کسی عالم دین ومفتی شرع وحافظ قرآن کے بارے میں یہ کہنا کہ ابھی نیا نیا فارغ ہوکر کے آیا ھے یہ ہمیں مسئلہ بتاۓ گا یہ ہمیں راہ دکھا ۓگا
یہ کہنا کیسا ہے ؟بحوالہ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی.
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔
الجواب بعون الملک الوھاب وھو الموفق للحق والصواب
کتاب و سنت فقہ و فتاویٰ کی روشنی میں کسی بھی مسلمان کو بلا وجہ شرعی تکلیف دینا حرام قطعی ہے۔مذکورہ صورت میں عالم دین و مفتی شرع ، حافظ قرآن کے متعلق زید کا بطور طنز مذکورہ جملہ توہین و تذلیل پر مبنی ہے ، جو کہ مذکورہ حضرات کی ایذا رسانی کا سبب ہے۔
لہذا زید مذکورہ جملہ کہنے کے سبب سخت گنہگار حرام کبیرہ کا مرتکب ہو کر مستحق جہنم ہوا۔زید پر لازم و ضروری ہے کہ جنکے بارے میں اس نے یہ جملہ بولا ان سب سے معافی مانگے پھر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں صدق دل سے توبہ کرے،اللہ تعالیٰ کا فرمان عالیشان ہے ۔"وَ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ بِغَیْرِ مَا اكْتَسَبُوْا فَقَدِ احْتَمَلُوْا بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا"(پارہ 21. سورہ احزاب آیت نمبر58)
ترجمہ ۔اور جو ایمان والے مردوں اور عورتوں کو بے کئے ستاتے ہیں انہوں نے بہتان اور کھلا گناہ اپنے سر لیا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث پاک میں ارشاد فرمایا "عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده"(صحیح البخاری کتاب الایمان ، باب من سلم المسلمون ، حدیث نمبر 10، ص 13, مطبوعہ دار کثیر دمشق بیروت)
ترجمہ۔عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے، روایت ہے اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں ۔
کسی عالم دین سے بے وجہ شرعی نفرت و عداوت رکھے اس پر کفر کا خوف ہے جیسا کہ کثیر فقہاء نے اس بات کو لکھا ہے ،
ملا نظام الدین ہندی فرماتے ہیں ۔"من ابغض عالما من غیر سبب ظاھر خیف علیہ الکفر "(فتاویٰ ہندیہ جلد دوم، کتاب السیر ، باب فی احکام المرتدین ، ومنھا ما یتعلق بالعلم والعلماء ، ص 291 مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان)
ترجمہ ۔جو کسی عالم سے بغیر کسی ظاہری سبب کے نفرت و دشمنی رکھے تو اس کے کافر ہونے کا اندیشہ ہے۔
نیز زید کا مذکورہ جملہ عبث و لغو ہے نیا فارغ ہو خواہ قدیم ہر ایک کو شرعا یہ اختیار ہے کہ وہ احکام دینیہ مسائل شرعیہ، امر بالمعروف نہی عن المنکر کی لوگوں کو ترغیب دے۔واللہ تعالیٰ ورسولہ اعلم باالصواب ۔واللہ تعالیٰ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ
العبد الضعیف محمد ایاز حسین تسلیمی بہیڑوی
ساکن۔ محلہ ٹانڈہ بہیڑی ضلع بریلی شریف
ساکن۔ محلہ ٹانڈہ بہیڑی ضلع بریلی شریف
ایک تبصرہ شائع کریں