( جماہی کے وقت ہاتھ کو منہ پر کیوں رکھتے ہیں؟)
السلا م علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ میں کہ جماہی کے وقت ہاتھ کو منہ پر کیوں رکھتے ہیں اور اگر کوئی نہیں رکھتا ہے تو شریعت کا کیا حکم ہےجواب عنایت فرمائیں اور شکریہ کا موقع دیں تو نوازش ہو گی
المستفتی:۔محمد شہبان خان قادری بہرائج شریف
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
جماہی شیطان کی طرف سے ہےاسےروکنےکی ہرممکن کوشش کرنی چاہئےاگرنہ رکےتوبایاں ہاتھ منھ پررکھ کرمنھ ڈھاک لے حدیث شریف میں ہے کہ نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ جماہی شیطان کی طرف سے ہے، جب تم میں کسی کو جماہی آئے تو جہاں تک ممکن ہو رُوکے۔
(٢)اس حدیث کو امام بخاری و مسلم نے صحیحین میں روایت کیا، بلکہ بعض روایتوں میں ہے، کہ شیطان مونھ میں گُھس جاتا ہے
(٣)بعض میں ہے، شیطان دیکھ کر ہنستا ہے
(٤)علماءفرماتے ہیں: کہ" جو جماہی میں مونھ کھول دیتا ہے، شیطان اس کے مونھ میں تھوک دیتا ہے اور وہ جو قاہ قاہ کی آواز آتی ہے،وہ شیطان کا قہقہہ ہے کہ اس کا مونھ بگڑا دیکھ کر ٹھٹھا لگاتا ہے اور وہ جو رطوبت نکلتی ہے، وہ شیطان کا تھوک ہے۔اس کے روکنے کی بہتر ترکیب یہ ہے کہ جب آتی معلوم ہو تو دل میں خیال کرے کہ انبیاء علیہم الصلوۃ وا لسّلام اس سے محفوظ ہیں، فوراً رُک جائے گی۔(بہارشریعت حصہ سوم ۔۔۔)
یہاں تک کہ نمازمیں بھی جما ہی روکنےکاحکم ہے جیساکہ حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریرفرماتے ہیں کہ نماز میں بالقصدجماہی لینامکروہ تحریمی ہے اورخودآئےتوحرج نہیں، مگرروکنا مستحب ہےاوراگرروکےسےنہ رکےتوہونٹ کودانتوں سےدبائے اوراس پربھی نہ رکےتوداہنا ہاتھ یابایاں ہاتھ منھ پررکھ دےیاآستین سےمنھ چھپالے،قیام میں دہنےہاتھ سےڈھانکے اور دوسرے موقع پربائیں سے۔( بہارشریعت حصہ سوم۔۔۔)
خلاصہ ان دلائل سے بالکل واضح ہے کہ جماہی شیطان کی طرف سے ہےاسےنمازمیں بھی روکنےکی ممکن کوشش کرنی چاہئے اورغیر نماز میں توبدرجۂ اولی۔واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد ابراہیم خاں امجدی
ایک تبصرہ شائع کریں