(ٹیچر بدکاری کرے تو اس کےپیچھے نماز ہو گی؟)
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ ایک شخص جو اسکول ٹیچر ہے، اورلوگوں کے ختمات، نماز اور نماز جنازہ بھی پڑھاتے ہیں دوران ڈیوٹی دفتری اوقات میں اپنے اسکول میں کام کرنے والی لڑکیوں کے ساتھ بدکاری کرتے ہیں جس کا طلباء و طالبات پر غلط اثر پڑتا ہے۔قرآن و سنت کی روشنی میں مفصل جواب عنایت فرمائیں کہ ایسے ایسے شخص پر کیا حکم شرع عائد ہوگا؟ اور کیا ایسا شخص کے پیچھے نماز ہو جائے گی؟ مزید یہ ارشاد فرما دیں کہ اس بنا پر ایسے شخص کو امام ماننا چاہیے؟
المستفتی۔۔ محمد مجیب ثقافی ساکن۔ درؤ کچھا اتراکھنڈ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ ایک شخص جو اسکول ٹیچر ہے، اورلوگوں کے ختمات، نماز اور نماز جنازہ بھی پڑھاتے ہیں دوران ڈیوٹی دفتری اوقات میں اپنے اسکول میں کام کرنے والی لڑکیوں کے ساتھ بدکاری کرتے ہیں جس کا طلباء و طالبات پر غلط اثر پڑتا ہے۔قرآن و سنت کی روشنی میں مفصل جواب عنایت فرمائیں کہ ایسے ایسے شخص پر کیا حکم شرع عائد ہوگا؟ اور کیا ایسا شخص کے پیچھے نماز ہو جائے گی؟ مزید یہ ارشاد فرما دیں کہ اس بنا پر ایسے شخص کو امام ماننا چاہیے؟
المستفتی۔۔ محمد مجیب ثقافی ساکن۔ درؤ کچھا اتراکھنڈ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب وھو الموفق للحق والصواب
اگر واقعی ایسا ہے جیسا کہ سوال میں مذکور ہے کہ مذکورہ شخص بدکاری میں مبتلا ہے تو وہ شخص بدکاری کرنے کے سبب سخت گنہگار ہوا ، اورحرام کام کرنے کے سبب فاسق معلن ہوا اور فاسق معلن کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے جس کا دوبارہ پڑھنا واجب و ضروری ہے۔نیز اس کو امام بھی نہیں ماننا چاہئیے،اس پر لازم و ضروری ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں صدق دل سے اپنے عمل بد سے توبہ کرے ، جب تک توبہ نہ کر لے اس وقت تک مذکورہ شخص کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہوگی ۔ البتہ اگر وہ سچی توبہ کر لے تو نماز پڑھنا جائز ہوگی۔
۔
امام حسن بن عمار شرنبلالی فاسق کی امامت کا حکم بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:" کرہ امامۃ الفاسق العالم لعدم اھتمامہ باالدین فتجب اھانتہ شرعا فلا یعظم بتقدیمہ للامامۃ "عالم فاسق کی امامت امور دینیہ میں اہتمام نہ کرنے کی وجہ سے مکروہ (تحریمی) ہے ، کیوں کہ شرعی طور پر فاسق کی توہین واجب ہے ، تو امامت کے لئے اس کو مقدم کرکے تعظیم نہیں کی جائے گی۔(مراقی الفلاح شرحِ نور الایضاح ، کتاب الصلاۃ باب الامامۃ، ص 299، مطبوعہ دار الکتاب دیوبند)
صدر الشریعہ مفتی امجد علی صاحب فاسق کی امامت کا حکم کے متعلق تحریر فرماتے ہیں: فاسق کی اقتدا نہ کی جائے مگر صرف جمعہ میں کہ اس میں مجبوری ہے، باقی نمازوں میں دوسری مسجد کو چلا جائے اور جمعہ اگر شہر میں چند جگہ ہوتا ہو تو اس میں بھی اقتدا نہ کی جائے، دوسری مسجد میں جا کر پڑھیں ۔(بہار شریعت جلد اول ، حصہ سوم ، امامت کا بیان ، مسئلہ نمبر 46، ص 569، مطبوعہ المکتبۃ المدینہ دعوت اسلامی)واللہ تعالیٰ ورسولہ اعلم باالصواب
کتبہ
العبد الضعیف الحقیر المحتاج الی اللہ القوی القدیر محمد ایاز حسین تسلیمی
ساکن بہیڑی ضلع بریلی شریف
مؤرخہ ۔ 2025..2..3
ساکن بہیڑی ضلع بریلی شریف
مؤرخہ ۔ 2025..2..3
ایک تبصرہ شائع کریں