(نوٹ سامنے ہونماز مکروہ تحریمی ہوگی؟)
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہمسئلہ:کیا فرماتے ہیں علماۓدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ نمازی کے.سامنے کاغذ کا نوٹ ہوتو نمازکا کیا حکم ہے؟نوٹ پہلے سے سامنے ہو یا بعد میں جیب سے گراہو؟یاموبائل کے پیچھے لگاہو اور تصویر دیکھ رہا،مدلل جواب عنایت کیجیے!
المستفتی: محمد ہارون
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
اگر کاغذ کے نوٹ سے سائل کی مراد حکومتی کرنسی یعنی پجاس،سو روپیہ کا نوٹ ہے تو واضح رہے کہ ایسے حکومتی نوٹ پر جو تصویر بنی ہوتی ہے وہ چھوٹی اور غیر واضح ہوتی ہے اور جو تصویر اتنی چھوٹی اور غیر واضح ہو کہ اسے زمین پر رکھ کر کھڑے ہوکر دیکھا جاۓ تو اعضا کی تفصیل(چہرہ،،ہاتھ،پیر وغیرہ) نمایاں نہ ہو تو نماز بلا کراہت جائز ہوگی!اگرچہ پورے قدکی ہو اور نمازی کے سامنے ہو.
لہذا نوٹ(کرنسی) نمازی کےسامنے ہو یا بعد میں جیب سے گرا ہو یا موبائل کے پیچھے لگاہو اور نمازی تصویر دیکھ رہاہو بہرحال نماز جائز ہوگی جیسا کہ فتاوی عالمگیری میں ہے "ويكره أن يصلي وبين يديه أو فوق رأسه أو على يمينه أو على يساره أو في ثوبه تصاوير۔۔۔ وهذا إذا كانت الصورة كبيرة تبدو للناظر من غير تكلف. كذا في فتاوى قاضي خان ولو كانت صغيرة بحيث لا تبدو للناظر إلا بتأمل لا يكره"یعنی: نمازی کے سامنے یا سر کے اوپر، دائیں، بائیں یا کپڑے پر تصویر ہو تو نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ لیکن یہ اس صورت میں ہے جب تصویر بڑی ہو اور دیکھنے والے کو بلا تکلف نظر آسکے ایسا ہی فتاوی قاضی خان میں ہے، اور اگر تصویر اتنی چھوٹی ہو کہ دیکھنے والے کو بلا تکلف نظر نہ آئے تو (نماز) مکروہ نہیں(الفتاوی الهندية،كتاب الصلاة،باب في مكروهات الصلاة ، ج ۱ ص ۱۶۶)
حضرت علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمہ’’لَا تَتَبَیَّنُ‘‘کی شرح میں لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ یہ معیار ’’قُہستانی‘‘ میں بیان کردہ معیار کی نسبت زیادہ مضبوط ہے، چنانچہ انھوں نے کہا: وہ ایسی حالت میں ہوکہ پوری توجہ سے دیکھے بغیر دیکھنے والے پر ظاہر نہ ہوتی ہو، جیسا کہ ’’کرمانی‘‘ میں ہے یا وہ دور سے(دیکھنے والے پر) ظاہر نہ ہوتی ہو ،جیساکہ ’’المحیط‘‘ میں ہے ، پھر کہا: لیکن خزانہ میں ہے: اگر تصویر پرندے جتنی ہوتو مکروہ ہے ،اگر پرندے سے چھوٹی ہو تو مکروہ نہیں ہے،(ردالمحتار علیٰ الدرالمختار جلد ۲،ص:۳۵۹،۳۶۰/ بحوالہ تفہیم المسائل)
میں کہتاہوں اگر کرنسی میں لگے تصویر کوکوئی چھوٹانہ مانے جب بھی نماز مکروہ تحریمی نہیں ہے کیونکہ نماز مکروہ تحریمی ہونے کے لئے کچھ باتوں کاپایا جانا ضروری ہے.
(۱)بالکل چھوٹی نہ ہونا جس کا ذکر اوپر گزرا
(۲)تصویر نمازی کے سامنے ہو ، دائیں بائیں ، اوپر پیچھے نہ ہو ، اگر تصویر سامنے کے علاوہ کسی اور جانب ہو تو نماز مکروہ تنزیہی ہوگی ۔(تفصیل کے یہاں کلک کریں)
(۳)تصویر پورے قد کی ہو یعنی سر سے لیکر پیر تک کی ہو ، اگر صرف چہرہ یا آدھے جسم کی ہو تو مکروہ تنزیہی ہوگی اگر چہ تصویر سامنے ہی کیوں نہ ہو ۔جیساکہ جدالممتار میں ہے(جدالممتار کی عبارت کےلئے کلک کریں)
(۴)تصویر تعظیما ہو اگر تعظیمانہیں ہے تونماز مکروہ نہ ہوگی جیساکہ سیدی اعلی حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں"جس چیز میں تصویر ہو اسے بلا اہانت رکھنا مکروہ ہے،ترک اہانت بوجہ تصویر نہ ہو بلکہ اور سبب سے ہو جیسے روپیے کو سمبھال رکھنا زمین پر پھینک نہ دینا کہ یہ بوجہ تصویر نہیں،بلکہ بسب مال اگر سکے میں تصویر نہ ہوتی جب بھی وہ ایسی ہی احتیاط سے رکھاجاتا یہ بحال ضرورت جائز ہے،جس طرح روپیے میں کہ تکریم تصویر مقصود نہیں بے تصویر یہاں چلتا نہیں اور اس پر سے تصویر مٹائیں تو چلےگا نہیں۔الضرورت تبیح المحظورات،یوں ہی اسٹاپ کی تصویر اور ڈاک ٹکٹ اگر ان کی تصویریں ایسی چھوٹی نہ ہوں کہ زمین پر رکھ کر کھڑے ہوکر دیکھنے سے تفصیل اعضا ظاہر نہ ہوں جیسے اشرفی،مہر اس کے رکھنے کا ایسے ہی جواز ہے کہ اس کی تصویریں ایسی ہی چھوٹی ہیں(فتاوی رضویہ ج۹ص۶۱بحوالہ: فتاوی تربیت افتا جلد ۱ص۲۲۸)
نوٹ:ہاف فوٹو میں اگرچہ نماز مکروہ تحریمی نہیں ہے مگر گھرمیں تعظیمارکھناجب بھی جا ئز نہ ہوگا جیساکہ اوپر رضویہ کی عبارت سے ظاہر ہے لہذا احتیاط کریں.واللہ تعالٰی و رسولہ الاعلٰی اعلم بالصواب عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم
کتبہ
سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی
شاہی دارالقضا و آستانئہ عالیہ غوثیہ سہروردیہ داہود شریف گجرات
سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی
شاہی دارالقضا و آستانئہ عالیہ غوثیہ سہروردیہ داہود شریف گجرات
ایک تبصرہ شائع کریں