جمعرات، 9 جنوری، 2025

(شوہر بیوی کو والدین سے ملنے نہ دے توبیوی کیاکرے؟)

(شوہر بیوی کو والدین سے ملنے نہ دے توبیوی کیاکرے؟)

 السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ناظم ذاتی ناراضگی کی وجہ سے اپنی بیوی زویا کو اسکے والدین سے ملنے سے منع کرتا ہے اور بلکل جانے نہیں دیتا تو ایسی صورت میں ناظم پر کیا حکم شرع ہے ،؟اگر زویا اپنے شوہر کی بات نہ مانے اور والدین سے ملنے چلی جائے تو زویا گنہگار تو نہیں ہوگی ؟کیونکہ ہم نے سنا ہے کہ شوہر کی فرمانبرداری کرنا بھی بیوی پر ضروری ہے ،تو ایسی صورت میں زویا کیا۔کرے اپنے والدین سے ملنے جائے یا اپنے شوہر کی بات مانے ؟قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں ۔بینوا و توجروا ۔
المستفتی ۔ محمد عاطف قادری ۔ساکن ۔ محلہ گودام بہیڑی ضلع بریلی ( قادری منزل) 

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔
الجواب بعون الملک الوھاب وھو الموفق للحق والصواب 

کتاب و سنت اقوال فقہاء کی روشنی میں زویا کا اپنے والدین سے ملنے جانا اور ان سے ملاقات کرنا بلا شبہ جائز و درست ہے ، اور ناظم کا اپنی بیوی کو والدین سے ملنے سے منع کرنے کا کوئی حق نہیں ،اگر چہ از روئے شرع شوہر کی اطاعت و فرمانبرداری بیوی پر لازم و ضروری ہے لیکن بیوی کو اپنے والدین سے ملنے کا حق شرع نے دیا ہے اور اس حق کو شوہر ادا کرنے سے  نہیں روک سکتا، زویا اپنے والدین سے ہفتہ میں ایک مرتبہ ملنے جا سکتی ہے ، اگر شوہر جبرا اس کو منع کرتا ہے ملنے نہیں دیتا تو ناظم گنہگار ہوگا ، 

ملا نظام الدین ہندی فرماتے ہیں ۔"وإذا أراد الزوج أن يمنع أباها، أو أمها، أو أحدًا من أهلها من الدخول عليه في منزله اختلفوا في ذلك، قال بعضهم: لايمنع من الأبوين من الدخول عليها للزيارة في كل جمعة، وقيل: لايمنعها من الخروج إلى الوالدين في كل جمعة مرةً، وعليه الفتوى"(فتاوی ہندیہ جلد اول کتاب الطلاق ، الباب السابع عشر ، باب النفقات ، الفصل الثانی فی السکنی، ص 579. مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت لبنان)

ترجمہ ۔شوہر اپنی بیوی کے والدین یا اس کے گھر والوں میں سے کسی کو اپنے گھر آنے سے روکے تو اس بارے میں اختلاف ہے بعض نے اس بارے میں کہا ہے کہ شوہر ہر جمعہ کو بیوی کے والدین میں سے کسی کو آنے سے نہیں روک سکتا ، اور ایک قول یہ ہے کہ بیوی کو ہر جمعہ میں ایک مرتبہ اپنے والدین کے گھر جانے سے بھی نہیں روک سکتا اسی پر فتوی ہے ۔

صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں "عورت کے والدین ہر ہفتہ میں ایک بار اپنی لڑکی  کے یہاں آسکتے ہیں شوہر منع نہیں کرسکتا، ہاں  اگر رات میں  وہاں  رہنا چاہتے ہیں  تو شوہر کومنع کرنے کا اختیار ہے اور والدین کے علاوہ اور محارم سال بھر میں  ایک بار آسکتے ہیں ، یوہیں  عورت اپنے والدین کے یہاں  ہر ہفتہ میں  ایک بار اور دیگر محارم کے یہاں  سا ل میں  ایک بار جاسکتی ہے، مگر رات میں  بغیر اجازت شوہر وہاں نہیں  رہ سکتی، دن ہی دن میں واپس آئے اور والدین یا محارم اگر فقط دیکھنا چاہیں تو اس سے کسی وقت منع نہیں  کرسکتا(بہار شریعت جلد دوم ، حصہ 8 ، نفقہ کا بیان ،مسئلہ 61، ص 272،  مطبوعہ المکتبۃ المدینہ دعوت اسلامی)

البتہ اگر زویا کے جانے سے گھر میں فتنہ فساد لڑائی جھگڑا پیدا ہو سکتا ہے تو ایسی صورت میں زویا کے لئے بہتر ہے کہ دفع فساد کی خاطر گھر نہ جائے بلکہ والدین کو اپنے گھر پر ہی بلالے ، اس صورت میں زویا ثواب کی مستحق ہوگی اور اس کا شوہر گنہگار ہوگا ،واللہ تعالیٰ ورسولہ اعلم باالصواب 
کتبہ 
محمد ایاز حسین تسلیمی بہیڑوی 
ساکن۔ محلہ ٹانڈہ بہیڑی ضلع بریلی شریف 
مورخہ ۔ 2025....1...7

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only