(ایک سال سے بیوی میکے ہوتوکیا بعد طلاق عدت لازم ہے؟)
السلام علیکم ورحمة اللّٰه و برکاته
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہندہ اپنے شوہر سے قریب ڈیڑھ سال دور اپنے میئکے میں رہ رہی ہے اور ان کے درمیان کسی قسم کا رابطہ نہیں ہوا اور اب ہندہ کا شوہر اسے طلاق دے دیا تو کیا اب بھی ہندہ عدت گزارے گی یا نہیں؟بحوالہ جواب عنایت فرمائیں
المستفتی: توقیر رضا قادری
وعلیکم السلام ورحمة اللّٰه وبرکاته
بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصوب
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہندہ اپنے شوہر سے قریب ڈیڑھ سال دور اپنے میئکے میں رہ رہی ہے اور ان کے درمیان کسی قسم کا رابطہ نہیں ہوا اور اب ہندہ کا شوہر اسے طلاق دے دیا تو کیا اب بھی ہندہ عدت گزارے گی یا نہیں؟بحوالہ جواب عنایت فرمائیں
المستفتی: توقیر رضا قادری
وعلیکم السلام ورحمة اللّٰه وبرکاته
بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصوب
صورت مسئولہ میں ہندہ پر عدت گزارنا ضروری ہے، کیونکہ عدتِ طلاق وقتِ طلاق سے شروع ہوتی ہے اگرچہ طلاق کتنے ہی سال دور رہنے کے بعد ہی کیوں نہ ہو
محمد بن علی بن محمد بن علی بن عبد الرحمن الحنفی الحصکفی المتوفی ١٠٨٨ھ علیہ الرحمہ نے تحریر فرمایا ہے:”ومبدأ العدة بعد الطلاق و بعد الموت على الفور اه.....ترجمہ: اور عدت کی شروعات طلاق اور موت کے فوراً بعد ہے۔(الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطلاق، باب العدۃ، جلد ٥، صفحہ ٢٠٢، مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت)
محمد بن علی بن محمد بن علی بن عبد الرحمن الحنفی الحصکفی المتوفی ١٠٨٨ھ علیہ الرحمہ نے تحریر فرمایا ہے:”ومبدأ العدة بعد الطلاق و بعد الموت على الفور اه.....ترجمہ: اور عدت کی شروعات طلاق اور موت کے فوراً بعد ہے۔(الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطلاق، باب العدۃ، جلد ٥، صفحہ ٢٠٢، مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت)
اس کے تحت علامہ محمد أمین ابن عمر عابدین شامی متوفی ١٢٥٢ھ علیہ الرحمہ نے تحریر فرمایا ہے:”قوله: وابتدائها عقيبهما: أى عقيب الطلاق و الموت يستثنى منه من بين طلاقها اه.....
ترجمہ: اور اس کی ابتداء ان دونوں یعنی طلاق اور موت کے بعد ہے، اس سے اس کا استثناء ہے جو اس کی طلاق کے درمیان ہے۔(الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطلاق، باب العدۃ، جلد ٥، صفحہ ٢٠٢، مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت لبنان)
حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ نے تحریر فرمایا ہے کہ:”طلاق کی عدت وقتِ طلاق سے ہے اگرچہ عورت کو اس کی اطلاع نہ ہو کہ شوہر نے اسے طلاق دی اھ.....(بہار شریعت، جلد ۲، صفحہ ٢٣٦، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد الامجدی علیہ الرحمہ نے تحریر فرمایا ہے کہ:”شوہر سے جدائی کتنی ہی طویل مدت کے بعد کیوں نہ ہو طلاق کے بعد عدت ضروری ہے کہ وہ صرف حمل معلوم کرنے کے لئے نہیں ہے بلکہ وہ نکاح کے ختم ہونے کا سوگ بھی ہے اھ....(فتاویٰ فقیہ ملت، باب العدۃ، جلد ۲، صفحہ ٦٥، مطبوعہ شبیر برادرز لاہور)واللّٰه تعالیٰ أعلم بالصواب
کتبه: عبد الوکیل صدیقی نقشبندی پھلودی راجستھان الھند
خادم: الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان الھند
٢٩ جمادی الاخر ١٤٤٦ھ۔ ٣١ دسمبر ٢٠٢٤ء۔ بروز منگل
ایک تبصرہ شائع کریں