(لڑکی سے اجازت لئے بغیر نکاح پڑھائےتو کیاحکم ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓدین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کہ ایک بالغہ لڑکی جس کو پہلے سے معلوم تھا کہ اس کا نکاح فلاں بن فلاں سے ہو رہا ہے اور وہ اس رشتے سے راضی بھی ہے، اور اس کا نکاح بھی ہو گیا،لیکن وکیل نے نکاح کے وقت لڑکی کے پاس دو گواہوں کی موجودگی میں نکاح نامہ پر اس کا صرف دستخط لیا، لیکن لا علمی کی وجہ سے اس سے نکاح کی اجازت نہیں لی،اور پھر مجلس نکاح میں نکاح خواں نے وکیل،دو گواہان اور دیگر لوگوں کی موجودگی میں نکاح پڑھا دیا اور لڑکی راضی خوشی رخصت ہوگئ،اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا صورت مکورہ میں نکاح منعقد ہو گیا یا نہیں؟
المستفتی: حافظ عبدالرحمن اشرفی چشتی سہروردی داہود گجرات
کیا فرماتے ہیں علماۓدین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کہ ایک بالغہ لڑکی جس کو پہلے سے معلوم تھا کہ اس کا نکاح فلاں بن فلاں سے ہو رہا ہے اور وہ اس رشتے سے راضی بھی ہے، اور اس کا نکاح بھی ہو گیا،لیکن وکیل نے نکاح کے وقت لڑکی کے پاس دو گواہوں کی موجودگی میں نکاح نامہ پر اس کا صرف دستخط لیا، لیکن لا علمی کی وجہ سے اس سے نکاح کی اجازت نہیں لی،اور پھر مجلس نکاح میں نکاح خواں نے وکیل،دو گواہان اور دیگر لوگوں کی موجودگی میں نکاح پڑھا دیا اور لڑکی راضی خوشی رخصت ہوگئ،اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا صورت مکورہ میں نکاح منعقد ہو گیا یا نہیں؟
المستفتی: حافظ عبدالرحمن اشرفی چشتی سہروردی داہود گجرات
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
واضح رہے کہ عاقلہ بالغہ لڑکی کو پہلے سے معلوم ہو کہ اس کا نکاح فلاں بن فلاں سے اس کی رضامندی سے ہو رہا ہے،اور وکیل بوقت نکاح لڑکی سے زبانی اجازت لیے بغیر نکاح نامہ پر دستخط کروالےاور لڑکی جانتے ہوۓ اپنی رضا مندی سے نکاح نامہ پر تحریری دستخط کردے تو یہ اس کی طرف سے اجازت شمار ہوگی، اور نکاح صحیح مانا جاۓگا۔
لھذا دریافت کردہ مسئلے میں منعقدہ نکاح درست اور نافذ و لازم ہے،اب کسی قسم کے شکوک و شبہات میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں
خیال رہے کہ نکاح کی اجازت جس طرح قول سے ہوتی ہے یوں ہی فعل سے بھی ہوتی ہے، اگر بالغہ کے قول یا فعل سے نکاح کی رضامندی پائی جاۓ تو نکاح منعقد ہو جاتا ہے،مثلاً لڑکی سے اجازت لیے بغیر اس کا نکاح کردے اور وہ نکاح کے بعد اسے منظور کرلے،،یا نکاح کی خبر سن کر کہے کہ میں نے اجازت دی، یا راضی خوشی سے رخصت ہوجاۓ تو یہ بھی شرعی طور پر لڑکی کی طرف سے عملی رضامندی کا اظہار ہوگا،اور مذکورہ تمام صورتوں میں بھی نکاح جائز و درست ہوگا،لیکن ایسا نکاح اجازت پر موقوف ہوگا،اجازت دے تو جائز ورنہ باطل۔
فتاوی عالمگیری میں ہے: "لا يجوز نكاح أحد على بالغة صحيحة العقل من أب أو سلطان بغير إذنها بكرا كانت أو ثيبا فإن فعل ذلك فالنكاح موقوف على إجازتها فإن أجازته؛ جاز، وإن ردته بطل، كذا في السراج الوهاج. ولو ضحكت البكر عند الاستئمار أو بعدما بلغها الخبر فهو رضا"یعنی: باپ یا سلطان کی جانب سے کسی عاقلہ بالغہ عورت کا کیا ہوا نکاح اس کی اجازت کے بغیر جائز نہ ہوگا،چاہے بالغہ کنواری ہو یا ثیبہ (طلاق یافتہ،بیوہ)،پس تو اگر اس کے باپ نے اس کی اجازت کے بغیر نکاح کردیا تو یہ نکاح موقوف ہوگا لڑکی کی اجازت پر اگر اجازت دے تو جائز اور اگر رد کردے تو باطل ایسا ہی فتاوی سراج وہاج میں یے،اور اگر (کیے ہوۓنکاح) کا مشورہ طلب کرتے وقت یا اس(نکاح) کی خبر ملنے کے بعد کنواری لڑکی ہنس دے تو یہ اس کی طرف سے رضامندی مانی جاۓگی۔(الفتاوی الهندية،باب وقت الدخول بالصغيرة،ج:١،ص:٢٨٧)
سیدی اعلٰی حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:"پھر اجازت جس طرح قول سے ہوتی ہے مثلاً عورت خبرِ نکاح سن کرکہے میں نے جائز کیا یا اجازت دی یا راضی ہوئی یا مجھے قبول ہے یا اچھا کیا یا خدا مبارک کرے الٰی غیر ذٰلک من الفاظ الرضا، یوں ہی اس فعل یا حال سے بھی ہو جاتی ہے جس سے رضامندی سمجھی جائے مثلاً عورت اپنا مہر مانگے، یا نفقہ طلب کرے، یا مبارکباد لے، یا خبر نکاح سن کر خوشی سے ہنسے یا مسکرائے، یا اپنا جہیز شوہر کے گھر بھجوائے، یااس کا بھیجا ہوا مہر لے لے، یا اسے بلا جبر واکراہ اپنے ساتھ جماع یا بوس وکنار ومساس کرنے دے، یا تنہا مکان میں اپنے ساتھ خلوت میں آنے دے، یا اس کےکام خدمت میں مشغول ہو جبکہ نکاح سے پہلے اس کی خدمت نہ کیا کرتی ہو۔ ونحو ذلک من کل فعل یدل علی الرضا ۔ ان سب صورتوں میں وہ نکاح کہ موقوف تھا جائز ونافذ ولازم ہوجائے گا۔(فتاوی رضویہ ج۵ ص١٠۴ ، ١٠۵)
الانتباہ: یاد رہے کہ اگر لڑکا لڑکی کسی کو اپنے نکاح کا وکیل نہ بناۓ یا وکیل تو بناۓ لیکن وکیل یا لڑکا،لڑکی دو گواہوں کی موجودگی میں زبانی ایجاب و قبول کے الفاظ ادا کیے بغیر صرف نکاح نامہ پر دستخط کردیں یا وکیل سے کروالیں تو مذکورہ صورت میں نکاح منعقد ہوگا ہی نہیں،تا وقتکہ ایجاب و قبول کے الفاظ زبانی طور پر ادا نہ کرلیں۔واللہ تعالٰی و رسولہ الاعلٰی اعلم بالصواب ،عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم
کتبہ
سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی
شاہی دارالقضا و آستانئہ عالیہ سہروردیہ غوثیہ
بتاریخ١٤رجب المرجب١٤٤٦ھ
بمطابق١٤جنوری٢٠٢٥ء
بروز سہ شنبہ (منگل)
بوقت ٧:٢١ بعد مغرب
شاہی دارالقضا و آستانئہ عالیہ سہروردیہ غوثیہ
بتاریخ١٤رجب المرجب١٤٤٦ھ
بمطابق١٤جنوری٢٠٢٥ء
بروز سہ شنبہ (منگل)
بوقت ٧:٢١ بعد مغرب
ایک تبصرہ شائع کریں