(کہاہم نپٹ لیں گے اللہ سےتوکیاحکم ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے کہ زید ایک روز قبرستان کے پاس سے گزر رہا تھا بکر قبرستان میں بکریاں چرا رہا تھا تو زید نے ان سے کہا کہ قبرستان میں بکریاں نہ چراؤ مُردوں کو تکلیف ہوتی ہے تو بکر نے جواب میں کہا کہ ہم نپٹ لیں گے اللہ تبارک و تعالی سے تو ایسی صورت میں بکر پر کیا حکمِ شرع ہے جواب عنایت فرمائیں
المستفتی حافظ حسن رضا بریلی شریف یو پی
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے کہ زید ایک روز قبرستان کے پاس سے گزر رہا تھا بکر قبرستان میں بکریاں چرا رہا تھا تو زید نے ان سے کہا کہ قبرستان میں بکریاں نہ چراؤ مُردوں کو تکلیف ہوتی ہے تو بکر نے جواب میں کہا کہ ہم نپٹ لیں گے اللہ تبارک و تعالی سے تو ایسی صورت میں بکر پر کیا حکمِ شرع ہے جواب عنایت فرمائیں
المستفتی حافظ حسن رضا بریلی شریف یو پی
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔
الجواب بعون الملک الوھاب وھو الموفق للحق والصواب
بکر کا مذکورہ جملہ کفر پر مبنی ہے ، کیونکہ اس جملہ میں اللہ کے عذاب کو ہلکا جاننا پایا جارہا ہے ، اور اللہ کے عذاب کو ہلکا جاننا موجب کفر ہے ۔ملا نظام الدین ہندی فرماتے ہیں "قیل ۔ لا تعص اللہ فان اللہ یدخلک النار فقال من از دوزخ نمی اندیشم ، کفر ، رجل قال لآخر گناہ مکن چہ عذاب خدایا بسیار است فقال من عذاب بیکدست بردارم یکفر "کہا گیا کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی مت کر ورنہ اللہ تعالیٰ تجھ کو جہنم میں داخل کر دے گا تو اس نے جواب میں کہا میں جہنم سے نہیں ڈرتا ہوں تو ایسا کہنا کفر ہے ، ایک آدمی نے دوسرے آدمی سے کہا کہ گناہ مت کر کیونکہ اللہ کا عذاب بہت سخت ہے ، تو اس نے جواب میں کہا میں عذاب کو ایک ہاتھ سے اٹھا لوں گا تو اس کی تکفیر کی جائے گی۔(فتاوی عالمگیری جلد دوم ، کتاب السیر ، باب احکام المرتدین ، ص282 ، 283 ، مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان)
صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فتاویٰ ہندیہ کے حوالہ سے فرماتے ہیں:کسی سے کہا گناہ نہ کر، ورنہ خدا تجھے جہنم میں ڈالے گا اس نے کہا میں جہنم سے نہیں ڈرتا یا کہا خدا کے عذاب کی کچھ پروا نہیں ۔ یا ایک نے دوسرے سے کہا تو خدا سے نہیں ڈرتا اُس نے غصہ میں کہا نہیں یا کہا خدا کیا کر سکتا ہے اس کے سوا کیا کر سکتا ہے کہ دوزخ میں ڈا لدے۔ یا کہا خدا سے ڈر اس نے کہا خدا کہاں ہے یہ سب کفر کے کلمات ہیں"(بہار شریعت جلد دوم ، حصہ9، مرتد کا بیان ، مسئلہ 28 ، ص 462 ، مطبوعہ المکتبۃ المدینہ دعوت اسلامی )
مفتی شریف الحق امجدی صاحب ایک سوال پوچھا گیا کہ جو لوگ روزہ نہیں رکھتے وہ عام طور پر کھاتے پیتے ہیں اور جب کوئی کچھ کہتا ہے تو کہتا ہے جب خدا کا ڈر نہیں تو انسان کا کیا ڈر تو ایسا جملہ بولنے والے پر شرعا کیا حکم ہے ؟ تو آپنے جواب میں ارشاد فرمایا ۔ایسے شخص پر توبہ تجدید ایمان و نکاح لازم ہے ۔( فتاوی شارح بخاری جلد اول، عقائد متعلقہ ذات و صفات الہٰی ، ص 189، مطبوعہ دائرۃ البرکات گھوسی )
لہذا بکر مذکورہ جملہ کہنے کے سبب کافر ہو گیا بکر پر لازم و ضروری ہے کہ وہ تجدید ایمان تجدید نکاح کرے اور تجدید بیعت کرے۔
تنبیہ ۔ اگر بکر تجدید ایمان و نکاح نہیں کرتا تو لوگوں پر لازم و ضروری ہے کہ بکر کا سماجی بائیکاٹ کریں ،
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ۔"وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّكَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ" اور جو کہیں تجھے شیطان بھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔(پارہ 7، سورہ الانعام ، آیت نمبر 68 )واللہ تعالیٰ ورسولہ اعلم بالصواب ۔
کتبہ
العبد الضعیف محمد ایاز حسین تسلیمی بہیڑوی
ساکن ۔ محلہ ٹانڈہ بہیڑی ضلع بریلی شریف
ساکن ۔ محلہ ٹانڈہ بہیڑی ضلع بریلی شریف
ایک تبصرہ شائع کریں