(تحفہ لینا اور دینا کیساہے؟)
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہکیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ تحفہ لینا اور دینا کیسا ہے؟ مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں
المستفتی :فیضان خان ایم پی
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
تحفہ لینا اور دینا دونوں درست ہے بلکہ سنت ہے تحفہ دینے لینے سے رشتے مضبوط ہوتے ہیں دشمنی ختم ہو تی ہے سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپس میں محبت پیدا ہو تی ہےے جیسا کہ حدیث شریف میں ہے"عن ابی ہریرۃ عن النبي صلى اللهُ علیہ وسلم قال : تھادوا تحابوا" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم آپس میں ہدیہ دو اس سے محبت بڑھے گی۔(الادب المفرد للبخاری )
لہذآ تحفہ دینا چاہئے اور جب ہمیں کو ئی تحفہ دے ہمیں بھی چاہئے کہ ہم اس کے بدلے میں اپنی شان میں مطابق کچھ عطا کریں یہ بھی میرے مصطفی علیہ السلام کی سنت مبارکہ ہے جیسا کہ حدیث شیف میں ہے "عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَقْبَلُ الْهَدِيَّةَ وَيُثِيبُ عَلَيْهَا"ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ قبول فرماتے تھے، اور اس کا بدلہ دیتے تھے۔(سنن ابو داود,كِتَابُ الْإِجَارَةِ حدیث: 3536)
مگر تحفہ میں تین باتوں۔ کا خیال رکھنا ضروری ہے جیساکہ حجۃ الاسلام امام غزالی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ ہدیہ (تحفہ )دینے اور لینے والوں کو تین باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
(1)ملنے والے مال (تحفہ) کے بارے میں،اس کے حلال اور تمام شبہات سے خالی ہونے پر غور کرے اگر اس میں کسی قسم کا شبہ ہو تو احتراز کرے۔
(2) دینے والے کی غرض میں غور کرے، اس میں تین صورتیں ہو سکتی ہیں ۔اگر غرض یہ ہو کہ جسے دے رہا ہے اس کا دل خوش ہو اور اس کی محبت حاصل کرے تو یہ ہدیہ ہے اور اگر حصول ثواب پیش نظر ہو تو صدقہ یا زکوۃ ہے یا مقصود فقط واہ واہی کروانا یا دکھانا سنانا ہوگا تو اس کے ساتھ دیگر فاسد اغراض بھی پیش نظر ہو گی۔
(3) لینے والے کی غرض کیا ہے وہ کیوں قبول کر رہا ہے اگر اس لیے قبول کر رہا ہے کہ میرے بھائی کا دل خوش ہوگا پیار و محبت و تعلق بڑھے گا تو اچھی نیت ہے۔(احیاء العلوم مترجم جلد چہارم صفحہ 677)واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب
کتبہ
محمد عمران قادری تنویری عفی عنہ
کتبہ
محمد عمران قادری تنویری عفی عنہ
ایک تبصرہ شائع کریں