(عورت کس سے ہاتھ ملاسکتی ہے؟)
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عورت کن کن مردوں سے ہاتھ ملا سکتی ہے؟
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عورت کن کن مردوں سے ہاتھ ملا سکتی ہے؟
المستفتی ,حسنین رضا حنفی یوپی
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
عورت اپنے تمام محارم سے ہاتھ ملا سکتی ہے بشرطیکہ دونوں میں کسی کو شہوت کا اندیشہ نہ ہو.اور اپنے شوہر سے ہرحال میں ہاتھ ملا سکتی ہے.
عورت کے لیے محارم وہ مرد ہیں جن سے نکاح شرعاً نہ ہو سکے جو کہ سورہ نساء آیت 23 میں مذکور ہے"فینظر فیھا کمحرمہ و ماحل نظر مما من ذکر او انثی حل لمسہ اذا امن من الشھوۃ علی نفسہ و علیھا لانہ علیہ السلام کان یقبل رأس فاطمۃ ,وقال علیہ السلام من قبل رجل امہ فکأنما قبل عتبۃ الجنۃ" پس وہ اس کی طرف دیکھے گا جس طرح وہ اپنے محرم کی طرف دیکھتا ہے اور مزکر یا مؤنث میں سے جس کا دیکھنا حلال ہے اس کو چھونا حلال ہے جب کہ اپنی ذات پر اور عورت سے شھوت سے امان ہو ,کیونکہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے سر کو بوسہ دیا کرتے تھے اور جس نے اپنے ماں کے قدم کو بوسہ دیا اس نے جنت کے عتبہ کو بوسہ دیا(فتاوی شامی جلد 11 صفحہ 683)
اور عورتوں کا غیر محرم مردوں سے ہاتھ ملانا ناجائز و حرام ہے"وان لم یأمن ذالک او شک فلایحل لہ النظر واللمس کشف الحقائق لابن سلطان ,مجتبی ,الا من اجنبیۃ فلا یحل مس وجھہا وکفھا" اور اگر اسے امن نہ ہو یا شک ہو تو اس کے لیے دیکھنا اور چھونا حلال نہیں کشف الحقائق ابن سلطان,مجتبی, میں ہے مگر اجنبی عورتوں کا معاملہ مختلف ہے پس اس کے چہرے اور ہتھیلی کو چھونا حلال نہیں.(المرجع الی السابق)واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب
کتبہ
محمد عمران قادری تنویری عفی عنہ
ایک تبصرہ شائع کریں