( جمعرات کے روز کھچڑی بنانا کیسا ہے؟ )
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ جمعرات کے روز کھچڑی بنانا کیسا ہے؟ کیوں کے لوگ کہتے ہیں کہ جمعرات کے روز کھچڑی نہیں بنانا چاہیے مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں
کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ جمعرات کے روز کھچڑی بنانا کیسا ہے؟ کیوں کے لوگ کہتے ہیں کہ جمعرات کے روز کھچڑی نہیں بنانا چاہیے مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں
المستفتی ،فیضان خان ایم پی
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
بروز جمعرات کو کھچڑی وغیرہ بنانا مستحسن و درست ہے کیونکہ شریعت میں وہ کام جو شرعاً حلال ہو نہ حرام اور اس کام کو اپنی مرضی سے کرنے پر سزا ہو نہ ثواب اس کام کو کرنا درست ہےرب فرماتا ہے:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِلّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ"اے ایمان والو! ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں کھاؤاور اللہ کا شکر ادا کرواگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو۔(سورہ بقرہ آیت نمبر 172)
،البتہ اجر و ثواب کا دار و مدار نیت پر ہے حدیث شریف میں ہےإِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ، یعنی اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے( بخاری شریف حدیث 1)
اور جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ جمعرات کو کھچڑی بنانا منع ہے یہ بالکل غلط ہے کیونکہ حدیث شریف بغیر علم کے مسئلہ بتانے والوں کے بارے میں وعیدیں آئی ہیں:وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: "مَنْ أُفْتِيَ بِغَيْرِ عِلْمٍ كَانَ إِثْمُهُ عَلَى مَنْ أَفْتَاهُ، رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ" حضرت ابوہریرہ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا نے کہ جو بے علم فتویٰ دے اس کا گناہ فتویٰ لینے والے پر ہے(مشکوٰۃ المصابیح حدیث 242)واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب
کتبہ
محمد عمران قادری تنویری عفی عنہ
ایک تبصرہ شائع کریں