جمعرات، 23 جنوری، 2025

(کافرکے مرنے پر یہ کہنا کہ اللہ کاپیارا ہوگیاکیساہے؟)

 (کافرکے مرنے پر یہ کہنا کہ اللہ کاپیارا ہوگیاکیساہے؟)

الاستفتاء: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ اگر کسی کافر کے مرنے پر کسی نے کہا کہ اللہ کو پیارا ہوگیا تو شرعا کیا حکم ہے؟
(سائل: محمد رضوان رضا، سورت

باسمه تعالیٰ وتقدس الجواب: کافر ہرگز اللہ عزوجل کو پیارا نہیں ہوسکتا۔ قرآن کریم میں ہے: قُلْ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَۚ-فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْكٰفِرِیْن (آل عمرن: ۳/۳۲)

ترجمہ، تم فرمادو کہ اللہ اور رسول کا حکم مانو پھر اگر وہ منہ پھیریں تو اللہ کافروں کو پسند نہیں کرتا۔

   بلکہ وہ تو ہمیشہ دوزخ میں رہے گا۔ چنانچہ قرآن کریم میں ہے: وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَاۤ اُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاؕ-وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ (التغابن: ۶۴/۱۰)

ترجمہ، اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا، وہ لوگ دوزخ والے ہیں، ہمیشہ اس میں رہیں گے اور وہ کیا ہی بُرا ٹھکانہ ہے۔

   لہٰذا  کافر کے مرنے پر ’’اللہ کو پیارا ہوگیا‘‘ ہرگز ہرگز نہ کہا جائے، لیکن یہ جملہ ہمارے عُرف(رَواج) میں چونکہ کسی کے مرنے کی خبر دینے کے لئے بولا جاتا ہے جس کا معنی ’’اللہ تعالیٰ نے اُٹھا لیا یا مرگیا‘‘ ہے۔چنانچہ ’’فیروز اللغات‘‘ کے صفحہ ۸۲ پر ’’اللہ کو پیارا ہوا‘‘ کے معنی یہ لکھے ہیں: خدا نے اُٹھالیا۔ مرگیا۔
   اس لئے اگر کوئی اس معنی میں کافر کے لئے مذکورہ جملہ کہہ دے تو اگرچہ یہ غیر مناسب ہے مگر اُس پر حکم کفر نہیں ہوگا اور نہ ہی وہ گنہگار ہوگا،مگرکافر کےلئے ایساجملہ ہرگز ہرگز نہ استعمال کریں، ہاں مسلمان کے انتقال پر یہ جملہ بولنے میں حرج نہیں۔واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
کتبہ:
محمد اُسامہ قادری
پاکستان،کراچی
جمعرات،۲۲/رجب، ۱۴۴۶ھ۔۲۳/جنوری، ۲۰۲۵م

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only