جمعرات، 2 جنوری، 2025

(گود لئے ہوئے بچے کی ولدیت میں کس کانام لکھا جائےگا ؟)

 (گود لئے ہوئے بچے کی ولدیت میں کس کانام لکھا جائےگا ؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ کسی نے بچہ کوگود لیا ہے اب برتھ سرٹیفکیٹ یادوسرے قانونی دستاویزات میں جس نےگود لیا ہے اس کانام لکھا جاتا ہےکیا اس طرح نام لکھنا صحیح ہے یا غلط؟         
المستفتی:۔ سید مقبول احمد رضوی پورینہ

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

  کسی کو ولدیت کی جگہ اپنے باپ کے علاوہ کسی دوسرے کانام لکھنا یالکھوانا جائز نہیں  حدیث پاک میں سخت وعید آئی ہے ’’ عن سعد رضی اللہ تعالٰی عنہ قال سمعت النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم یقول من ادعی الی غیر ابیہ وھو یعلم انہ غیر ابیہ فاالجنۃ علیہ حرام ‘‘حضرت سعد ابن ابی وقاص رضی اللہ تعالٰی عنہ نے نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کوفرماتے ہوئے سنا کہ جو اپنے باپ کے سوا کسی اور کے متعلق دعویٰ کرے اور وہ جانتا ہے کہ وہ اس کاباپ نہیں تو اس پر جنت حرام ہے ۔(بخاری مترجم جلد سوم کتاب الفرائض باب من ادعی الی غیر ابیہ صفحہ ۶۰۰؍مطبوعہ اعتقاد پبلشنگ دہلی)

  جس شخص نے کسی بچے کو گود لیا تو گود لینے کے سبب وہ حقیقی باپ نہیں ہوجائے گااس لئے جب جب جہاں جہاں ولدیت مطلوب ہوگی وہاں وہاں اس کے حقیقی باپ کا نام ہی لکھا بولا جائے گا ہاں پرورش کے سبب یہ شخص عنداللہ ماجور ہوگا اور یہی اس کاانعام ہے حضور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قادری بریلوی قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں کہ سیدنا عکرمہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کو ابن ابی جہل ہی کہاجاتاہے اگرچہ وہ (یعنی ابوجہل) نہایت اخبث خبیث عدواللہ تھا (فتاویٰ افریقہ صفحہ ۶۸)
  اب چاہے سرٹیفیکیٹ یا آدھار کارڈ یا پن کارڈ یا ڈرائیوری لائسنس وغیرہ بنوانا ہے اور اگر اس میں امیدوار کی ولدیت مطلوب ہے تو اس میں حقیقی باپ ہی کانام لکھنا لکھوانا پڑے گاعدم مطلوب کی صورت میں پالک اپنا نام لکھواسکتا ہے۔واللہ تعا لیٰ اعلم 
کتبہ
عبید اللہ رضوی بریلوی

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only