جمعرات، 30 جنوری، 2025

(کا فر کا جوٹھا پاک ہے یا ناپاک؟)


  (کا فر کا جوٹھا پاک ہے یا ناپاک؟)


 الاستفتاء: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید کہتا ہے کہ کافر کا جھوٹا پاک ہے، بکر کہتا ہے کہ کافر کا جھوٹا ناپاک ہے، عمر کہتا ہے کہ کافر کا جھوٹا ناپاک ہے یا پاک، ہم نہیں کہہ سکتے ہیں۔ اس بارے میں جواب شریعت مطہرہ کی روشنی میں عطا فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔
سائل: فقیر قادری محمد سمیر رضوی، ایسنگر یوپی

باسمه تعالیٰ وتقدس الجواب: زید کا کہنا درست ہے کہ کافر کا جھوٹا پاک ہے۔ چنانچہ علّامہ محمد بن عبد اللہ تمرتاشی حنفی متوفی ۱۰۰۴ھ اور علّامہ علاء الدین حصکفی حنفی متوفی ۱۰۸۸ھ لکھتے ہیں: (سؤر آدمي مطلقا) ولو جنبا أو كافرا (طاهر)۔یعنی، آدمی کا جھوٹا مطلقاً پاک ہے چاہے جنبی ہو یا کافر ہو۔(تنویر الأبصار وشرحہ الدر المختار، ص ۳۵)

اور علّامہ نظام الدین حنفی متوفی ۱۰۹۲ھ اور علمائے ہند کی ایک جماعت نے لکھا ہے: سؤر الآدمي طاهر ويدخل في هذا الجنب والحائض والنفساء والكافر۔یعنی، آدمی کا جھوٹا پاک ہے اور اس حکم میں جنبی، حیض ونفاس والی عورت اور کافر شامل ہے۔(الفتاوی الھندیۃ، ۱/۲۳)

   مگر کافر کے جھوٹے سے بچنا چاہیے جیسے تھوک، رینٹھ(ناک کی رطوبت)، کھنکار کہ پاک ہیں مگر ان سے آدمی گِھن کرتا ہے اس سے بہت بدتر کافر کے جھوٹے کوسمجھنا چاہیے، جیسا کہ صدر الشریعہ محمد امجد علی اعظمی حنفی متوفی ۱۳۶۷ھ نے’’بہار شریعت‘‘ جلد اول، حصہ دوم کے صفحہ ٣٤١ پر لکھا ہے۔واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
کتبہ:
محمد اُسامہ قادری
پاکستان،کراچی
جمعہ،۲۳/رجب، ۱۴۴۶ھ۔۲۴/جنوری، ۲۰۲۵م

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only