پیر، 3 فروری، 2025

(کیا امامت کے لئے اردوکالکھناجاننا شرط ہے؟)

 

  (کیا امامت کے لئے اردوکالکھناجاننا شرط ہے؟)

السلام وعلیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے کے بارے میں ک امام اُردو لکھنا نہیں جانتا ہے اسکی امامت کا کیا حکم ہوگا اور کیا وہ ہندی میں نکاح کا فارم بھر سکتا ہے جواب عنایت فرمائیں مہربانی ھوگی
سائل غلام مرسلین بدایونی

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاتہ
بسم الله الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب

امامت کے لیے اردو لکھنا  شرط نہیں .اگر امامت کی ساری شرطیں پائی جاتی ہیں  تو اس کے پیچھے نماز ہوجائے گی، 

مراقی الفلاح  صفحہ 108 میں ہے:(وشرط صحتہ الا مامتہ للر جال الا صحاء سنتہ اشیاء ، الا سلام والبلوغ  والعقل والذکورتہ والقراء )  بحفظ آیتہ تصح بھا الصلوٰۃ ( والسلامتہ من الا عذار) یعنی امامت کے لیے چھ شرطیں ہیں پہلی شرط مسلمان ، کسی غیر مسلم کی امامت درست نہیں ۔ دوسری شرط بالغ نا بالغ کی امامت بھی جائز نہیں ۔ تیسری شرط مردہونا ہے چوتھی شرط عاقل ہونا ۔ پانچو یں شرط  بقدرِ فرض قرآن کریم پڑھنے پر قادر ہونا ۔ چھٹی شرط تندرست مقتدیوں کے لیے اعزار مستقلہ سے محفوظ رہنا۔ 

 امام ایسا ہو ، جو مسائل نماز اور مسائل طہارت پر واقف اور با خبر ہو اور متقی اور پرہیزگار اور جملہ احکام شرعیہ پر عامل اور پابند ہو اور تمام معاصی اور گناہ کے کاموں سے اجتناب کرنے والا ہو ۔ ہر قسم کے فسق و فجور سے محفوظ ہو۔ 

  نکاح  کا فارم ہندی انگلش جس میں چاہے لکھ لکھ  سکتا ہے  کوئی حرج  نہیں .والله تعالیٰ اعلم
کتبہ 
محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ 
3 شعبان المعظم 1446 ھجری
2 فروری2025عیسوی  یکشنبہ

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only