(مندر پرجاکر ناریل چڑھا گھنٹہ بجاناکیساہے؟)
(السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ بعد سلام کہ مفتی صاحب کی بارگاہ میں سوال ہے کیا فرماتے ہیں علماء کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک عورت ہے وہ مندر پر جاتی ہے کوئی بیمار ہوتا ہے تو اس کو بھی لے کر جاتی ہے کسی نے اس سے کہا تھا یہاں پر ناریل وغیرہ چڑھاتے ہیں تو یہاں سے ٹھیک ہو جاتے ہیں تو پنڈت کے پاس نہیں گئی بلکہ مندر میں گئی ناریل چڑھاتی ہے اگر بتی لگاتی ہے پھر آجاتی ہے اس کے لیے کیا حکم ہے کیا وہ کفر میں مبتلا ہو گئی
المستفتی :محمد ارشد رضا
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
بر تقدیر صدق مستفتی اگر واقعی میں مذکورہ عورت مندر جا کر ناریل چڑھاتی ہے اگربتی جلاتی ہے تو یہ عورت دائر اسلام سے نکل کر کافر و مرتد ہوگئی اس لیے کہ اللہ کے علاوہ کسی دوسرے کو عبادت لائق ماننا کفر ہے اور مندر جانا بت کے سامنے ہاتھ جوڑنا ہار و ناریل چڑھانا یہ سب کفار کے عبادت کا طریقہ ہے جیسا کہ حضور سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا رضی اللهُ تعالٰی عنہ فتاوی رضویہ قدیم جلد 6 صفحہ 149 میں الأشباہ والنظائر کے حوالے سے فرماتے ہیں:عبادۃ الصنم کفر ولا اعتبار بمافی قلبہ اھ
لہذا مذکورہ عورت کو چاہیے کہ توبہ واستغفار کرے تجدید ایمان و نکاح کرے اور پھر کبھی دوبارہ ایسی حرکت نہ کرنے کا پکا عزم کرے اور صدقات و خیرات کرے غریب و مسکین کو کھنا کھلائے محفل مولود کا انعقاد کرے اس لیے کہ یہ سب قبول توبہ میں معاون ہیں :اِلَّا مَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰٓىٕكَ یُبَدِّلُ اللّٰهُ سَیِّاٰتِهِمْ حَسَنٰتٍؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا"جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور اچھا کام کرے تو ایسوں کی برائیوں کو اللہ بھلائیوں سے بدل دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ (سورہ فرقان ایت 70)
اور اگر اپنی حرکت سے باز نہ ائے تو تمام مسلمانوں پر لازم ہے اس کا سماجی و دینی باٹ کریں اِمَّا یُنۡسِیَنَّکَ الشَّیۡطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّکْرٰی مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیۡنَ "اگر تجھے شیطان بھلادے تو یاد آئے پر ان ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔ (سورہ انعام ایت 68)
اور اگر اسی حال میں مر جائے تو مسلمان نہ اس کو غسل دیں نہ کفن اور نہ اس کی نماز جنازہ پڑھیں اور نہ ہی مسلم قبرستان میں دفن کریں:وَ لَا تُصَلِّ عَلٰۤى اَحَدٍ مِّنْهُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّ لَا تَقُمْ عَلٰى قَبْرِهٖؕ"اور ان میں سے کسی کی میت پر کبھی نماز نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا (سورہ توبہ ایت 84)
اور جو بھی مذکورہ عورت سے میل جول رکھے تو اس کا بھی بائیکاٹ کریے :وَ مَنْ یَّتَوَلَّهُمْ مِّنْكُمْ فَاِنَّهٗ مِنْهُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْن"اور تم میں جو کوئی ان سے دوستی رکھے گا تو وہ انہیں میں سے ہے بیشک اللہ بے انصافوں کو راہ نہیں دیتا۔(سورہ مائدہ ایت 51) واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد عمران قادری تنویری عفی عنہ
ایک تبصرہ شائع کریں