اتوار، 9 مارچ، 2025

( باپ شریک بہن کی پوتی سے نکاح کرناکیساہے؟)

 

( باپ شریک بہن کی پوتی سے نکاح کرناکیساہے؟)

ا  لاستفتاء: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید کی دو شادی ہوئی پہلی بیوی کا انتقال ہوگیا اب دوسری بیوی سے اُس کے دو لڑکے اور ایک لڑکی ہے پہلی بیوی سے جو لڑکی پیدا ہوئی اُس لڑکی کا ایک لڑکا بھی ہے جس لڑکے کی بیٹی سے زید کی دوسری بیوی کا لڑکا عقد کرنا چاہے تو جائز ہوگا یا نہیں؟ بینوا وتوجروا

(سائل: از محفوظ علی خان، غازی پور یوپی)

باسمه تعالیٰ وتقدس الجواب: جائز نہیں، کیونکہ مذکورہ لڑکی جس سے زید کی دوسری بیوی کے بیٹے کا نکاح کرنا چاہ رہا ہے وہ اُس کی باپ شریک بہن کی پوتی ہے جس سے نکاح کی حُرمت دائمی ہے۔چنانچہ علامہ ابو الحسن علی بن حسین سُغدی حنفی متوفی ۴۶۱ھ لکھتے ہیں: الحرمة المؤبدة بالنسب ۔۔۔ والصنف الثالث الاخوة والاخوات من اي وجه كانوا لاب وام أو لاب أو لام وأولاد جميعهم وان بعدوا۔(النتف فی الفتاوی، ۱/۲۵۳)

یعنی، نسب کی وجہ سے دائمی حُرمت(والے رشتوں کی)تیسری قسم بھائی بہن ہیں کسی بھی جہت سے ہوں حقیقی ہوں یا باپ شریک یا ماں شریک اور ان سب کی اولاد اگرچہ دور کی ہے۔واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب

کتبہ:

محمد اُسامہ قادری

پاکستان،کراچی

اتوار،۸/رمضان، ۱۴۴۶ھ۔۹/مارچ، ۲۰۲۵م

)

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only