( امام وقت پر نماز نہ پڑھائے توکیاحکم ہے؟)
السلام علیکم و رحمة الله تعالی و برکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ زید جو امام معین ہے وہ نماز پنجگا نہ اور نماز جمعہ کی جماعتوں کا جو وقت مقرر ہے ہمیشہ اس سے تاخیر کر کے نماز پڑھاتا ہے۔ جو مقتدیان پر گراں گزرتا ہے وہ امام سے وقت مقرر کرکے جماعت قائم کرنے کو کہتے ہیں پر وہ نہیں مانتا،شرعا اس امام کے بارے میں کیا حکم ہے وہ گنہگار ہوگا یا نہیں؟ اور انتظامیہ مسجد اس کو معزول کر سکتی ہے یا نہیں ؟بینوا توجروا
المستفتی: خورشید احمد جھارکھنڈ
(1) شعبان المعظم ۱۴۴۶ھ مطابق 31جنوری 2025ء
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
دریافت کردہ صورت میں سب سے پہلے امام کو نرمی سے سمجھایا جاۓ،اگر افہام و تفہیم کے باوجود بھی وقت کی پابندی نہ کرے اور بلاوجہ اپنی عادت و روش پر قائم رہے تو انتظامیہ مذکورہ امام کو معزول کر سکتی ہے! کیوں کہ عندالشرع امامت کا معاملہ مثل اجارہ ہے اور فقہی اصطلاح میں امام کو اجیر خاص کہا جاتا ہے،اور اجیر خاص کے لیے حکم شرع یہ ہے کہ جو کام اس کو تفویض کیا جاۓ تو اسے مدت مقررہ میں انجام دینے پر راضی ہو اور اس کی قدرت بھی رکھتا ہے! اور جب امام امامت سے راضی ہے اور وقت مقررہ پر جماعت قائم کرنے میں کوئی رکاوٹ یا عذر بھی نہیں تو امام پر لازم و ضروری ہے کہ متعینہ وقت پر نماز پڑھانے کا اہتمام کرے اور تاخیر سے جماعت قائم کرنے کی عادت کو ترک کرے کیوں کہ تاخیر تقلیل جماعت کا سبب ہے اور بلاوجہ کی تاخیر مصلیوں پر گراں گزرتی ہے،اور لوگ ایسے امام سے متنفر بھی ہوتے ہیں،البتہ کبھی اتفاقیہ دو چار منٹ قابل برداشت تاخیر ہو جاۓ تو کوئی مضائقہ نہیں!
دررالاحکام شرح مجلۃالاحکام میں ہے:ٰ"للعمل الأجیر یستحق الأجرة اذا کان فی مدة الإجارة حاضراً للعمل ولا یشترط عملہ بالفعل ولکن لیس لہ ان یمتنع عن العمل وإذا امتنع لا یستحق الأجرة ومعنی کونہ حاضراً للعمل ان یسلم نفسہ للعمل ویکون قادراً وفي حال تمکنہ من ایفاء ذلک العمل "یعنی: اجیر خاص کام کی وجہ سے اجرت کا مستحق ہوگا جبکہ وہ اس (وقت میں) کام کے لیے موجود ہو اور عمل بالفعل کی شرط نہ لگائی جاۓگی،مگر جبکہ کام اس کے لیے ممتنع نہ ہو اور جب ممتنع ہو تو اجرت کا مستحق نہ ہوگا،اور کام کے لیے موجود ہونے کا مطلب یہ ہے کہ (مقررہ وقت میں) کام کے لیے خود کو سپرد کر دینا ہے اور وہ اس کام کو پورا کرنے کی قدرت بھی رکھتا ہو!(دررالحکام شرح مجلۃالاحرام ج١ ص ٤٥٨)
الانتباہ: امام کو معزول کرنے کی صورت میں اس بات کا خاص خیال رکھا جاۓ کہ امام سے لڑائی جھگڑا نہ کیا جاۓ اور نہ دوسروں کے سامنے اس کی غیبت یا عیب جائی کی جاۓ کہ یہ سخت ناجائز و گناہ ہے! واللہ تبارک و تعالٰی و رسولہ الاعلٰی اعلم بالصواب عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم
کتبہ
سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی
شاہی دارالقضا و آستانئہ عالیہ غوثیہ سہروردیہ داہود شریف الہند
بتاریخ٢شعبان المعظم١٤٤٦ھ
بمطابق٣١جنوری٢٠٢٥ء
بروز جمعہ
ایک تبصرہ شائع کریں