(تھان پر بکرا ذبح کرکے کھاناکیساہے؟)
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے مسئلہ ذیل میں کہ زید نے ایک بکرا لے کر کسی تھان پر گیا وہاں پر اللہ تعالٰی کا نام لیکر بکرا ذبح کیا اور اسے پکوا کر لوگوں کو تھان پر ہی کھلایا_بکر نے زید کو بہت برا بھلا کہا تو نے تھان پر جانور ذبح کیا جسکا کھانا حرام ہے زید نے کہا ایسا نہیں میں نے جانور کہیں بھی ذبح کیا مگر اللہ تعالٰی کا نام لیکر ذبح کیا اسکا کھانا وکھلانا دونوں حلال ہے۔ دونوں میں اس مسئلے کو لیکر تکرار جاری ہے حق اور سچ کیا ہے بیان فرمائیں!
مستفتی خلیق شہر گونڈہ
مستفتی خلیق شہر گونڈہ
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
صورت مذکورہ میں زید برحق ہےبکر غلطی پر ہے کیوں کہ ذبیحہ حلال ہے لہذا بکر کا حلال کو حرام کہنا قطعا جائز نہیں!اس لیۓ بکر اپنے قول سے رجوع کریں اور تائب ہو اور دین میں معاملات میں اس وقت زبان کھولے جب کہ صحیح معلومات ہو ورنہ خاموشی اختیار کرے!ذبیحہ حلال ہے اور اس کا کھانا بھی جائز ہےاگرچہ تھان پر ذبح کیا ہو فتاوی عالمگیری میں امام اہلسنت حضرت علامہ مفتی سید نظام الدین شیرازی اور دیگر فقہاۓکرام علیہم الرحمہ تحریر فرماتے ہیں: "مسلم ذبح شاة المجوسي لبيت نارهم، أو الكافر لآلهتهم تؤكل لانه سمى الله تعالى و یکرہ للمسلم کذا فی التاتارخانية ناقلاً عن جامع الفتاوی"ترجمہ:کسی مسلمان نے مجوسی کی بکری اس کے آتشکدہ کے لیے یا کا کافر کے معبودان باطل کے لیے ذبح کر دی تو اسے کھایا جاۓگا اس لیے کہ اس نے اللہ تبارک و تعالٰی کا نام لیا ہے مگر مسلمان کے لیے ایسا کرنا مکروہ ہے تاتارخانیہ میں جامع الفتاوی کے حوالے سے اسی طرح منقول ہے(فتاوی عالمگیری کتاب الذبائح/باب رکنہ و شرائطہ و حکمہ ج ٥ ص ٣٥٤ س ١٤، ١٥)
البتہ زید کا تھان پر بکرا لےجاکر ذبح کرنا درست نہیں تھا اگرچہ ذبیحہ حلال ہے لھذا زید کو ایسے طریقے سے مکمل اجتناب کرنا ضروری ہے، تاکہ کوئی مسلمان بد گمانی کا شکار نہ ہو اور نہ کسی قسم کا کوئی جھگڑا یا فتنہ پیدا ہو!واللہ تعالٰی و رسولہ الاعلٰی اعلم بالصواب عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم
کتبہ
سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی داہود شریف الہند
بتاریخ٥محرم الحرام١٤٤٧ھ
بمطابق٣٠جون٢٠٢٥ء
بروز پیر
بتاریخ٥محرم الحرام١٤٤٧ھ
بمطابق٣٠جون٢٠٢٥ء
بروز پیر
ایک تبصرہ شائع کریں