پیر، 14 اپریل، 2025

(تین بیٹا دوبیٹی میں مال کیسے تقسیم ہوگا؟)

 (تین بیٹا دوبیٹی میں مال کیسے تقسیم ہوگا؟)

الاستفتاء: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ہم تین بھائی اور دو بہنیں ہیں ٹوٹل پانچ بہن بھائی، امی ابو کا انتقال ہوچکا ہے ابو کے نام ایک پلاٹ تھا جو کہ اُن کی وفات کے بعد حال ہی میں 35 لاکھ کا فروخت کیا ہے، پوچھنا یہ ہے کہ اب ہم پانچوں بہن بھائیوں کے حصہ میں کتنی کتنی رقم آئے گی؟ شرعی رہنمائی فرمادیں۔
 نوٹ: سائل سے وضاحت لینے پر معلوم ہوا کہ والدہ کا انتقال والد سے پہلے ہوا ہے۔
(سائل: محمد اسلم، پاکستان)
باسمه تعالیٰ وتقدس الجواب: برتقدیر صدق سائل وانحصار ورثاء در مذکورین بعد اُمور ثلاثہ متقدمہ علی الارث(یعنی کفن دفن کے تمام اخراجات نکالنے اور اگر مرحوم کے ذمہ قرض ہو تو اس کی ادائیگی اور غیر وارث کے لئے وصیت کی ہو تو تہائی مال سے اسے پورا کرنے کے بعد) مرحوم کا مکمل ترکہ آٹھ حصوں پر تقسیم ہوگا جس میں سے ہر بھائی کو دو، دو حصے اور ہر بہن کو ایک، ایک حصہ ملے گا کیونکہ بیٹے کا حصہ بیٹی کی بنسبت دُگنا ہوتا ہے۔ چنانچہ قرآنِ کریم میں ہے: یُوْصِیْكُمُ  اللّٰهُ  فِیْۤ  اَوْلَادِكُمْۗ  لِلذَّكَرِ  مِثْلُ  حَظِّ  الْاُنْثَیَیْنِ (النسآء: ۴/۱۱)
ترجمہ کنز الایمان: اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں برابر۔

   لہٰذا ہر بھائی کو آٹھ لاکھ پچھتر ہزار، آٹھ لاکھ پچھتر ہزار(۸۷۵۰۰۰، ۸۷۵۰۰۰) اور ہر بہن کو چار لاکھ سینتیس ہزار پانچ سو، چار لاکھ سینتیس ہزار پانچ سو (۴۳۷۵۰۰، ۴۳۷۵۰۰) روپے ملیں گے۔واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
کتبہ:
محمد اُسامہ قادری
پاکستان،کراچی
منگل،۱۷/رمضان، ۱۴۴۶ھ۔۱۸/مارچ، ۲۰۲۵م

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only