(جس کا پیر کٹاہو اس پر جمعہ فرض ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہکیا فرماتے ہیں علماۓکرام و مفتیان عظام اس مسئلے میں "کیا اپاہج پر جمعہ فرض ہے؟ کیا جس کا ایک پاؤں کٹ گیا ہو اس پر جمعہ فرض ہوگا"؟ جواب عنایت فرمائیں
المستفتی: شیخ محمد عارف اشرفی داہود گجرات
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
جو اپاہج چلنے پھرنے سے معذور ہو اس پر جمعہ فرض نہیں جیسا کہ ردالمحتار میں ہے:"(قدرتہ علی المشی) جزم فی البحر بان سلامۃ احدھما لہ کاف فی الوجوب لکن قال الشمنی وغیرہ: لا تجب علی مفلوج الرجل و مقطوعہا"
ترجمہ: (جمعہ واجب ہونے کی شرائط میں سے ایک شرط یہ بھی ہے کہ وہ) چلنے پر قادر بھی ہو بحر میں اس پر جزم کیا گیا ہے کہ اگر ایک پاؤں سلامت ہے تو جمعہ واجب ہونے کے لیے کافی ہے لیکن حضرت علامہ شمنی وغیرہ علیہم الرحمہ نے فرمایا فالج زدہ اور پاؤں کٹے ہوۓ پر جمعہ فرض نہیں،(ردالمحتار مع درالمختار ج ٣ ص ٢٩ سطر ١، ٢ دار عالم الکتب)
البتہ وہ لنگڑا جو چل پھر سکتاہے جیساکہ بعض لوگ ڈنڈا کے سہارے پورابازار کاچکر لگاکر بھیک مانگتے رہتے ہیں تو ایسے شخص پر جمعہ فرض ہے جیساکہ بہار شریعت میں ہے:"اپاہج پر جمعہ فرض نہیں اگرچہ کوئی ایسا ہو کہ اسے اٹھاکر مسجد میں رکھ آئےگا "جس کا ایک پاؤں کٹ گیا ہو یا فالج سے بیکار ہوگیا ہو، اگر مسجد تک جا سکتا ہو تو اس پر جمعہ فرض ہے ورنہ نہیں(بہار شریعت ج ١ ح ٤ ص ٧٧٢ مجلس المدینۃالعلمیۃ دعوت اسلامی)واللہ تعالٰی و رسولہ الاعلٰی اعلم بالصواب عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم
کتبہ: سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی
شاہی دارالقضا و آستانئہ عالیہ سہروردیہ غوثیہ
بتاریخ ٢٣شوال المکرم ١٤٤٦ھ
بمطاق٢٢ اپریل ٢٠٢٥ء
بروز سہ شنبہ
ایک تبصرہ شائع کریں