منگل، 8 جولائی، 2025

( کیا تجوید کے خلاف قرآن شریف پڑھنا حرام ہے؟)

( کیا تجوید کے خلاف قرآن شریف پڑھنا حرام ہے؟)

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے اکرام اس مسلہ میں کیا تجوید کے خلاف قرآن شریف پڑھنا حرام ہے؟
سائل سید عفان رضا قادری مہاراشٹر

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوھاب 

سب سے پہلے تجوید کے متعلق سمجھیں!جس جگہ سے حرف نکلتا ہے اسکو مخرج کہتے ہیں اور جس انداز سے حرف ادا ہوتا ہے اسکو صفت کہتے ہیں ، مخرج اور صفت کے ساتھ حرف ادا کرنے کو تجوید کہتے ہیں!تجوید کے خلاف پڑھنے کو لحن کہتے ہیں اب لحن دو طرح کی ہوتی ہے ۔

لحن خفی ۔ چھوٹی کمی ، مثلا غنہ ، اخفاء ، مد ، اقلاب ، ادغام ، اظہار ، وغیرہ نہ کرنا اس طرح پڑھنے سے قباحت لازم نہیں آتی

لحن جلی ۔ بڑی غلطی مثلا زیر کو زبر ، زبر کو زیر ، پیش کو زبر پڑھنا اسی طرح ط کو ت میں ط کو ت میں س کو ث میں الف کو ع میں ع کو الف کو ظ کو ض میں وغیرہ پڑھنا اسی پورے الفاظ کو بدلنا مشدد کو مخفف یا مخفف کو مشدد ، متحرک کو ساکن یا ساکن کو متحرک وغیرہ وغیرہ ادا کرنا  یہ سب لحن جلی کہلاتا ہے اس طریقے سے قرآن کو حرام اشد حرام ہے بہت مواقع پر مذکورہ غلطیاں پر فساد معنی تک لازم آتا ہے۔

لہذا فقہ میں جہاں لحن سے پڑھنے کو جو حرام کہا گیا ہے اس سے مراد لحن جلی ہے حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں :لحن (جلی) کے ساتھ قرآن پڑھنا حرام ہے اور سننا بھی۔(بہار شریعت ، حصہ٣ ، ص ٥٥٧،مکتبہ مدینہ دھلی)واللہ اعلم 
کتبہ 
عبیداللہ حنفی بریلوی مقام دھونرہ ضلع بریلی شریف 
١٠ محرم الحرام ١٤٤٦ھ

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only