(اذان مسجد کے باہر تو اقامت مسجد میں کیوں ؟)
مسئلہ: کیا فرماتے ہیں علماے دین و مفتیان شرع متین اس مسٸلہ کے بارے میں کہ اذان خطبہ کہاں ہونی چاہیے اور اس کا درست محل کیا ہے اقامت اذان کے مثل ہے تو وہ اندر کیوں ہوتی ہے اور اذان باہر ؟ ،تشفی بخش جواب ارشاد فرماٸیں
المستفتی: محمد بشیر نقشبندی گجرات
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
واضح رہے کہ اذان کا مقصد غائبین کو نماز کی خبر دینا ہے اس لیے خطبہ کی اذان بھی خارج مسجد ہونی چاہیے اور یہی اس کا درست محل اور سنت متوارثہ ہے مسجد کے اندر دینا بدعت ہےچنانچہ حدیث شریف میں ہے: "عن سائب بن یزید قال کان یؤذن بین یدی رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم اذا جلس علی المنبر یوم الجمعۃ علی باب المسجد وابی بکر و عمر"
ترجمہ: حضرت سائب بن یزید رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا جب حضور رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم جمعہ کے دن منبر پر تشریف رکھتے تو حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم کے سامنے مسجد کے دروازے پر اذان ہوتی اور ایساہی حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما کے زمانہ میں رائج تھا (ابوداؤد شریف ج١ ص ١٥٥)
فتاوی عالمگیری میں ہے:"وینبغي أن یوٴذن علی المأذنة أو خارج المسجد ولا یوٴذن في المسجد"
ترجمہ: اذان مئذنہ یا مسجد کے باہر کہنا چاہیے مسجد کے اندر اذان کہنا جائز نہیں (فتاوی عالمگیری ج١ص٥٥)
فقیہ ملت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں : خطبہ کی اذان داخل مسجد کہنا بدعت ہے (فتاوی فیض الرسول ج ١ ص ١٨١)
اقامت اگرچہ مثل اذان ہے لیکن وہ مسجد کے اندر ہی کہنا چاہیے کیوں کہ فقہاۓکرام تصریح فرماتے ہیں کہ اذان کا مقصد غائبین کو نماز کے وقت کی خبر دینا ہے جبکہ اقامت کا مقصد مسجد کے حاضرین کو خبردار کرنا ہے کہ نماز شروع ہو رہی ہے جیساکہ شرح وقایہ اور السعادیہ میں ہے "والاذان لاعلام الغائبین" یعنی اذان غائبین کو نماز کے وقت کی خبر دینا ہے اور اقامت کے بارے میں ہے "لانہا لاعلام الحاضرین" یعنی اقامت مسجد میں موجود لوگوں کو نماز شروع ہونے کی خبر دینا ہے(السعایۃ ج٢ ص ۳۳)
مذکورہ بالا حدیث مبارکہ اور فقہی جزئیات کی روشنی میں معلوم ہوا کہ پنج وقتی اور خطبہ کی اذان مسجد کے باہر اور اقامت مسجد کے اندر کہنا سنت متوارثہ ہے حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم کے زمانئہ مبارکہ سے اب تک یہی طریقہ چلا آرہا ہے اور اسی پر عمل کرنا لازم ہے .و اللہ تعالٰی و رسولہ الاعلٰی اعلم بالصواب عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم
کتبہ: سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی داہود شریف الہند
بتاریخ ١٩ ربیع الآخر شریف١٤٤٧ھ
بمطابق١٢اکتوبر٢٠٢٥ء
بروز یک شنبہ (اتوار)

ایک تبصرہ شائع کریں