منگل، 5 اگست، 2025

(نماز میں ایک سجدہ کیاتوکیاحکم ہے؟)

 

  (نماز میں ایک سجدہ کیاتوکیاحکم ہے؟)

(السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماۓ دیں اس مسئلہ میں کہ   امام صاحب سے نماز میں سہو ہوا دو سجدوں کے بجائے ایک سجدہ کیا تو کیا نماز ہوگئی یا نہیں ہوئی؟ رہنمائی فرمائیں

سائل: فجرالدین فیضانی ناگور شریف

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم 

 الجواب بعون الملک الوھاب وھو الموفق للحق والصواب 

صورت مسئولہ میں اگر سائل کی مراد سہو ہونے کے بعد ایک سجدہ کرنے سے نماز کا سجدہ ہے تو اس کے لئے حکم یہ ہے کہ اسکی نماز فاسد ہو گئی کیونکہ نماز کے دونوں سجدے فرض ہیں ایک کا بھی ترک مفسد نماز ہے۔

 اور اگر سہو ہو جانے کے بعد ایک سجدہ کرنے سے مراد سجدہ سہو کا سجدہ ہے تو پھر اس صورت میں حکم یہ ہے کہ نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوئی ، وجہ یہ ہے کہ نماز میں سہو واقع ہونے سے جو نقصان واقع ہوتا ہے اس نقصان کی تلافی کے لیے شرع نے دو سجدے کرنے کا حکم فرمایا ہے ، لہذا اس نقصان کی وجہ سے نماز میں جو کمی پیدا ہوئی  ہے وہ ایک سجدہ سے پوری نہیں ہو سکتی ، لہذا اس پر دونوں سجدے کرنا واجب تھے ۔

 بہار شریعت میں ہے:ہر رکعت میں دو بار سجدہ فرض ہے(بہار شریعت جلد اول، حصہ سوم، نماز پڑھنے کا طریقہ ، صفحہ نمبر 513، مسئلہ 35، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ دعوت اسلامی)

امام حسن بن عمار شرنبلالی فرماتے ہیں "لانہ صلی اللہ علیہ وسلم سجد سجدتین وھو جالس بعد التسلیم وعمل بہ الاکابر والصحابۃ و التابعین"(مراقی الفلاح شرح نور الایضاح باب سجود السھو صفحہ نمبر 460 مطبوعہ دارالکتاب دیوبند)

ترجمہ ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھول کی وجہ سے بیٹھے ہوئے سلام پھیرنے کے بعد سجدہ سہو کے دو سجدے کیے اور اسی پر اکابر صحابہ اور تابعین رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کا عمل ہے۔واللہ اعلم بالصواب

کتبہ 

محمد ایاز حسین تسلیمی 

ساکن م بہیڑی ضلع بریلی شریف 

 2025...6....18


ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only