اتوار، 26 اکتوبر، 2025

(کیا کافر مسلمان کے جنازہ کو کاندھا دے سکتاہے؟)

 


  (کیا کافر مسلمان کے جنازہ کو کاندھا دے سکتاہے؟)

(السلام علیکم حضرت امید کرتا ہوں خیرو عافیت سے ہوں گے  کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں  کہ کیا کوئی کافر مسلمان  کے جنازے کو کندھا دے سکتا ہے   اور دے دیا ہے تو کیا حکم ہے ؟

سائل:محمد بدرالدین رضا   ضلع سیوان بہار

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ 

 الجواب بعون الملک الوھاب:  کافر (غیر مسلم) کو مسلمان کے جنازے میں شریک ہونا، یا جنازے کو کندھا دینا، یا دفن میں حصہ لینا جائز نہیں ہے۔

کیونکہ جنازہ ایک عبادت ہے، (بہار شریعت) جس میں دعا، شفاعت اور مغفرت کی درخواست شامل ہوتی ہے۔

عبادت صرف اہلِ ایمان سے متعلق ہے، کفار کو اس میں شریک کرنا ناجائز ہے۔

فتاویٰ عالمگیری "ولا یتبع جنازۃ المسلم کافر، ولا یحملہا" (فتاویٰ عالمگیری، ج ۱، ص ۱۶۲)

ترجمہ: کافر مسلمان کے جنازے کے ساتھ نہ جائے، نہ اسے کندھا دے۔

ردالمحتار میں ہے "لأن فیہ تعظیماً للمسلم، و الکافر لا یلی تعظیمہ" (ردالمحتار، ج ۲، ص ۲۳۲)

ترجمہ: کیونکہ جنازے کو کندھا دینا مسلمان کی تعظیم ہے، اور کافر کو اس کا حق نہیں کہ وہ مسلمان کی تعظیم کرے۔

 اگر کسی نے لاعلمی یا کسی مجبوری میں کسی غیر مسلم نے کندھا دے دیا تو مسلمان کا جنازہ ہو جائے گا لیکن ایسا کرنا ناجائز فعل تھا اسلیے آئندہ اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ اور اس سے جنازے والے یا ورثاء پر گناہ نہیں البتہ اس سے احتراز لازم ہے،واللہ تعالی اعلم بالصواب 

اللہ تعالیٰ ہمیں شریعت کی حدود کا احترام کرنے اور دین کے آداب کو ملحوظ رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

کتبہ 

محمد مدثر جاوید رضوی 

مقام۔ دھانگڑها، بہادر گنج 

ضلع۔ کشن گنج، بہار





ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only