(سجدہ میں کن کن انگلیوں کالگنا شرط ہے ؟)
(السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓ دین و شرع متین اس مسٸلہ کے بارے میں کہ نماز میں سجدہ کی حالت میں پاؤں کی انگلی کا پیٹ کا لگنا زمین پر شرط سجدہ ہے۔ سوال یہ ہے کہ دونوں پاؤں کی کون کون اور کتنی ہیں ،وضاحت کے ساتھ بیان فرمائیں
المستفتی: سید محمد زین سہروردی داہود
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
واضح رہے کہ حالت سجدہ میں دونوں پاؤں کی دس انگلیوں میں سے صرف ایک کا پیٹ زمین پر لگنا شرط ہے اور دونوں پاؤں کی تین تین انگلیوں کا پیٹ زمین پر لگانا واجب جبکہ دونوں پاؤں کی ساری انگلیوں کے پیٹ زمین پر لگانا اور قبلہ رو ہونا سنت مبارکہ ہے،پس تو اگر حالت سجدہ میں کسی کے دونوں پیر بلا عذر شرعی زمین سے اٹھے رہے یا صرف انگلیوں کے سرے زمین پر لگاۓ, تو اس صورت میں نماز فاسد ہوگی،اور اگر ایک یا دو انگلیوں کا پیٹ زمین پر لگارہے تو فرض ادا ہوجاۓگا لیکن واجب ادا نہ ہوگا کیوں کہ دونوں پاؤں کی تین تین انگلیوں کا پیٹ زمین پر بچھانا واجب ہے اس لیے اس طرح ادا کی جانے والی نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی،
ردالمحتار میں حضرت علامہ شامی قادری نقشبندی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:"(ومنها السجود) بجبهته وقدميه، ووضع إصبع واحدة منهما شرط"
ترجمہ:(نماز کی شرائط میں سے ایک شرط) سجدہ ہے اور سجدہ پیشانی کا (زمین پر جمانا) اور دونوں قدموں کا رکھنا ہے اور ایک انگلی کا (زمین پر) بچھانا شرط ہے
مزید فرماتے ہیں:"فیه يفترض وضع اصابع القدم ولوواحدة نحوالقبلة والالم تجزوالناس عنه غافلون"
ترجمہ:پیر کی انگلیوں میں سے کسی ایک انگلی کا (زمین پر) بچھانا اور قبلہ رخ ہونا فرض ہے ورنہ نماز نہ ہوگی اور لوگ اس سے غفل ہیں (ردالمحتار ج ١ ص ٣١٣، ٣٥١ )
امام اہلسنت مجدد دین وملت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:"حالت سجدہ میں قدم کی دس انگلیوں میں سے ایک کے باطن پر اعتماد مذہب معتمد اور مفتی بہ میں فرض ہے اور دونوں پاؤں کی تمام یا اکثر انگلیوں پر اعتماد بعید نہیں کہ واجب ہو اس بنا پر جو حلیہ میں ہے اور قبلہ کی طرف متوجہ کرنا بغیر کسی انحراف کے سنت ہے"(فتاوی رضویہ ج٧ ص٣٧٦رضا فاؤنڈیشن لاہور)
صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی امجد علی اعظمی علیہ رحمتہ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:"پیشانی کا زمین پر جمنا سجدے کی حقیقت ہے اور پاؤں کی ایک انگلی کا پیٹ لگنا شرط تو اگر کسی نے اس طرح سجدہ کیا کہ دونوں پاؤں زمین سے اٹھے رہے نماز نہ ہوئی بلکہ اگر صرف انگلی کی نوک زمین سے لگی جب بھی نہ ہوئی اس مسئلہ سے بہت لوگ غافل ہیں,,
مزید فرماتے ہیں سجدہ میں دونوں پاؤں کی دسوں انگلیوں کے پیٹ زمین پر لگنا سنت ہے اور ہر پاؤں کی تین تین انگلیوں کے پیٹ زمین پر لگنا واجب اور دسوں کا قبلہ رو ہونا سنت ہے(بہار شریعت ج١ ح٣ ص ٥١٣، ٥٣٠ -مکتبۃ المدینہ)
البتہ دونوں پیروں کی تین تین انگلیوں میں سے کوئی ایک انگلی بھی تین بار سبحان ربی الاعلٰی کہنے کی مقدار اٹھی رہی اور اسی اثنا درست نہ کرے تو نماز واجب الاعادہ ہوگی،لیکن اگر بھول کر دو انگلیوں کا پیٹ زمین پر لگے تو سجدہ سہو کر لینے سے نماز ہوجاۓگی کیوں کہ نماز کے واجبات میں سے کوئی جواب سہواً ترک ہوجاۓ تو سجدہ سہو کر لینے سے نماز ہوجاتی ہے،
بحرالعلوم حضرت علامہ مفتی عبدالمنان کلیمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:"سجدے کے اندر ہر پیرکی کم از کم تین انگلیوں کا پیٹ زمین پر لگناواجب ہے,, جس میں انگوٹھا بھی شامل ہے اگر تین بار سبحان رہی الاعلٰی کہنے کی مقدار تک تین میں سے کوئی اٹھی رہ گئی تونمازمکروہ تحریمی قابل اعادہ ہوگی"(فتاویٰ بحرالعلوم کتاب الصلوۃ ج١ ص٢٩٥)واللہ تعالٰی و رسولہ الاعلٰی اعلم بالصواب عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم
کتبہ: سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی
داہود شریف الہند
بتاریخ٢١ربیع الآخر شریف١٤٤٧ھ
بمطابق١٤اکتوبر٢٠٢٥ء
بروز سہ شنبہ (منگل)

ایک تبصرہ شائع کریں